موسم سرما کے تمام پھل لوگوں کے ہاں مرغوب ہوتے ہیں۔ اس موسم کے پھلوں میں سے ایک اہم پھل مالٹا ہے۔ اس پھل کے چھلکے‘ بیج اور درخت پتے معالجاتی طور پر استعمال ہوتے ہیں جب کہ اس کا جوس نکال کر لوگ عام طور پر لذت کام و دہن کیلئے پیتے ہیں اور پھل بھی چھیل کر کھاتے ہیں۔
مالٹا کے پھل کے جوس میں بہت غذائی مواد پایا جاتا ہے۔ فرکٹوز‘ گلوکوز اور دوسرے کئی سکری مواد سے یہ پھل مالامال ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں کئی دوسرے نمکیاتی مواد بھی اس میں موجود ہوتے ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مالٹے میں موجود ترش رس جسم کے اندر تیزابیت اور محرفت کو بڑھا دیتے ہیں لہٰذا زیادہ مقدار میں مالٹے نہیں کھانے چاہئیں۔ ان لوگوں کا یہ خیال غلط اور غیرصحیح ہے کیونکہ مالٹے کا جوس اور پانی تو جسمانی تیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے۔
مالٹا کے جوس میں بہت سے مفید وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں مثلاًاس میں وٹامن سی ہوتا ہے جس میں بہت سے امراض کے خلاف مدافعت کی طاقت ہوتی ہے۔ مسوڑھوں سے خون نکلنے کو روکتا ہے۔ یومیہ ایک مالٹا کا جوس جسم میں متعلقہ وٹامنز کو پورا رکھتا ہے۔ لہٰذا ہر ایک شخص کو یومیہ ایک مالٹے کا جوش نوش کرنا چاہیے تاکہ جسم کی ضرورت وٹامنز کے حوالے سے پوری ہوتی رہے۔
مالٹا کے جوس میں غذائیت بھی بھرپور پائی جاتی ہے جب بچہ تیسرے ہفتہ کا ہوجائے تو مالٹا کے جوس کا ایک چمچ اسے دینا اس کی غذائیت کو پورا کردیتا ہے۔ پھر جیسے جیسے عمر بڑھتی چلی جائے اس مقدار سے اسے مالٹا کا جوس بھی زیادہ دیا جائے۔ جوس کے پینے سے بچہ دانت بھی جلدی نکالتا ہے۔ اس لیے اطباءلکھتے ہیں کہ بچہ جب ایک سال کا ہوجائے تو اسے روزانہ ایک مالٹا کا جوس دیا جائے۔
مالٹا نظام انہضام کو تیز کرتا ہے اگرچہ بعض اطباءکے نقطہ نظر کے مطابق اس کا کثرت سے استعمال قرحہ معدی تک پہنچا دیتا ہے لہٰذا یومیہ ایک یا ایک سے زیادہ مالٹے لینے چاہئیں۔
مالٹا کے پھل کے بیج ضعف معدہ کے علاج میں مستعمل ہیں۔ یہ بھوک کو تیز اور جسم کو توانا و طاقتور کرتے ہیں۔
مالٹا کے پھل کے چھلکے کے فوائد
مالٹا کے پھل کا چھلکا موٹا‘ دبیز اور زرد رنگت کا ہوتا ہے۔ اس کی اندرونی جانب ایک سفید پردے کی تہہ بھی ہوتی ہے۔ یہ چھلکا بیرونی طور پر سخت اور کھردرا ہوتا ہے اس میں بعض آئل بھی پائے جاتے ہیں۔ جنہیں عطریات اور معدے کے مقوی مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
قدیم عرب کے اطباءتحریر فرماتے ہیں کہ مالٹا کے خشک چھلکے اسہال‘ معدی درد‘ قے اورمتلی میں بطور علاج استعمال ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض اطباءمالٹا کے چھلکے کو گرم بخاروں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ مالٹا کے چھلکوں کو بعض مرکبات میں بھی ڈالا جاتا ہے اور انفرادی طور پر سفوف بناکر استعمال کیا جاتا ہے۔
مالٹا کے درخت کے پتے
مالٹا کے درخت کے پتے درمیانے‘ خوشبودار اور رنگت کے سبز ہوتے ہیں۔ یہ پتے زیادہ تر عصبی امراض میں بطور علاج مستعمل ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے سر کے بھاری پن کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ کھانے سے قبل اس کے پتوں کا قہوہ پینا معدے کو طاقتور اور نظام ہضم کو تیز کردیتا ہے۔
مالٹا کے پتوں کے استعمال میں وہ اشخاص نہایت احتیاط کریں جن کا نظام عصبی نہایت حساس ہو۔ ایسی صورت میں یہ فائدے کی بجائے نقصان دہ ہوں گے۔ مالٹا کے درخت کے پتے دل کے خفقان‘ دل بیٹھنے‘ قلبی گھبراہٹ اور درد معدہ میں مستعمل ہیں۔ علاوہ ازیں مرگی‘ التہاب دماغ‘ ورم جمجمہ اور دوسری سر کی کئی بیماریوں میں بھی ان سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں